Safar Zafar

مختصر وقت میں قابل عمل منصوبہ سازی پر بروقت کارروائی کامیابی کی ضمانت

جون 2020 کے آخری ہفتے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کراچی میں دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوا جس کی میڈیا نے بہت کوریج کی اور وہ پوری قوم کے علم میں ہے. بالخصوص اس دہشت گردی کے حملے کے دوران اور بعد میں ہماری سیکورٹی فورسز کا جو کردار رہا ہے اسے پوری قوم نے بےحد سراہا گیا ہے. وزیراعظم پاکستان نے قومی اسمبلی میں اس سانحے کا ذکر کرتے ہوئے بروقت مستعدی سے کاروائی کر کے حملہ آور دہشت گردوں پر قابو پانے اور ان کے منصوبے کو ناکام بنانے والے سیکورٹی فورسز کے جانباز و سرفروش جوانوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں شاباش دی. چیف آف آرمی سٹاف اور سندھ حکومت نے بھی قوم کے محافظوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے. یقیناً پاکستانی سیکورٹی فورسز کے جوانوں کا ایک زبردست اور قابل ستائش دفاعی اقدام تھا جو ہر سطح پر سراہے جانے کے قابل ہے

دہشت گردی کے اس وقوعے، حملہ آوروں کا انجام اور قوم کے محافظوں کی کارکردگی پر بہت تبصرے ہو چکے ہیں لیکن میں آپ کے سامنے اس سانحے کے مختلف پہلو اجاگر کرتے ہوئے اسے ایک اور زوایے سے پیش کر رہا ہوں. معدودے چند عوامی حلقے اسے سیکورٹی سروسز کی ناکامی قرار دے رہے ہیں جس پر ڈی جی رینجرز کا یہ بیان سامنے آیا کہ آپ اس آپریشن کو ناکام نہیں کہہ سکتے اور کُلی طور اسے سیکورٹی کی ناکامی قرار دینا قطعاً جائز نہیں اور یہ بےجا تنقید ہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بنیادی شواہد موجود تھے اور سیکورٹی ہائی الرٹ تھی، حملے کو روکنے اور دہشت گردوں پر قابو پانے کی حکمت عملی طے تھی. سیکورٹی ادارے اس وقت ناکام ہوتے ہیں جب حملہ آور دہشت گرد اپنا مقصد حاصل کر لیں اور اپنا ہدف پورا کر لیں. دہشت گرد جو منصوبہ پورا کرنے آئے تھے اگر وہ کر گزرتے تو ہماری جانوں  اور معشیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بدنامی بھی ہوتی. لہٰذا دہشت گردی کا یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہوا ہے اور دشمن اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوا. پاکستان سیکورٹی فورسز کے جوانوں نے ملک و قوم کا جانبازی سے بھرپور دفاع کیا، خاص طور خلیل اور رفیق نے بروقت دلیرانہ کاروائی کر کے دہشت گردوں کو حملہ کرنے سے قبل فوری طور پر ٹھکانے لگا دیا اگرچہ اس کاروائی کے دوران ہمارے 4 افراد جان بحق ہوئے ہیں جن میں 3 پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسی کے گارڈز اور ایک پولیس کے اے ایس آئی شہید ہوئے ہیں اور چاروں دہشت گرد بھی ہلاک ہو گئے ہیں. بعد ازاں سیکورٹی اہلکار خلیل اور رفیق نے اس آپریشن کی تفصیلات بتائیں کہ یہ سب کیسے ہوا تو اس میں دلیری، ذہانت، بروقت فیصلہ اور فوری عمل درآمد کا بہترین امتزاج ہے جو بلاشبہ ہمارے جوانوں کی ٹھوس بنیادوں پر پیشہ ورانہ تربیت و مہارت کا خاصہ ہے. انہوں نے بتایا کہ جب ایک دہشت گرد نے ہینڈ گرینیڈ پھینکنے کےلیے فضاء میں ہاتھ بلند کیا تو اس کے ہاتھ کو گولی سے اُڑا دیا گیا اور پھر فوری طور پر اس کے سر کو نشانہ بنایا گیا. اسی طرح اُس کے تینوں ساتھی دہشت گرد بھی مارے گئے. دہشت گرد سٹاک ایکسچینج میں دھماکا کرنا چاہتے تھے اور پوری تیاری سے حملہ آور ہوئے لیکن ہمارے محافظ اداروں کے ماہر اور جرات مند جوانوں نے ان کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہونے دیا اور موقع پر مار گرایا.\

سیکورٹی اہلکاروں کی اس سرگرمی کے کچھ امر خاص طور پر غور طلب ہیں کہ جب ملک و قوم کے محافظ اداروں کے جوان ایسی صورت حال پر قابو پاتے ہیں تو یہ ان کی جوان مردی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت و مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے. انہوں نے صورت حال کو بروقت بھانپا، شعوری حکمت عملی ترتیب دی اور فوراً عمل درآمد کر دیا. یعنی پہلے اس کے ہاتھ کو اُڑا دیا جس سے وہ بم پھینکے والا تھا اور پھر فوراً اس کے سر پر گولی ماری دریں اثناء دوسرے محافظ جوان نے بقایا دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا جس سے ان کی نشانہ بازی کی مہارت اور اپنے کام پر مضبوط گرفت کا پتہ چلتا ہے. سیکورٹی فورسز کے ماہر پیشہ ور جوانوں نے ہمت، جرات و بہادری اور جان بازی سے اپنی ذمہ داری کو نبھایا ہے. انہوں نے قوم کو ایک بڑے حادثے، وسیع جانی و مالی نقصان اور انتہائی صدمے سے بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں حالانکہ ان کے سامنے کچھ اہلکار جان بحق ہو چکے تھے. ایک پولیس افسر شہید ہو چکا تھا لیکن اس کے باوجود دہشت گردی کو روکنے کی کاروائی جاری رکھی، اپنا مورال پست نہ ہونے دیا  اور لمحوں میں اسے منطقی انجام تک پہنچا دیا.

اس لمحاتی فیصلہ کن سرگرمی نے سبق آموز اثرات مرتب کئے ہیں جن سے نتیجہ حاصل کر کے ہم  ہر شعبہ ہائے زندگی کی غلطیوں، خامیوں اور کوتاہیوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں. ہم زندگی کے کسی شعبے، میدان، مقام یا صورت حال میں ہوں ان تین زاویوں پر عمل پیرا ہو کر کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں جو میں نے اس واقعاتی سرگرمی سے اخذ کئے ہیں

. اولاً یہ کہ جب فرد کسی صورت حال سے دوچار ہو تو وہ ذہنی طور پر ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہو، حوصلہ مندی اور قوتِ ارادی مضبوط ہو. ثانیاً جب مصیبت آن پڑے تو اپنے اعصاب پر قابو رکھیں اور گھبرائیں نہیں، ذہنی و شعوری قوت کے ساتھ ڈٹے رہیں اور ثالثاً اپنے کام میں کامل مہارت حاصل کریں یا اپنے شعبے کا ماہر ہونا چاہیے اور عملی رموز پر گرفت ہو. جو ہدف دیا گیا ہے یا جو مقصد ہے اس کے حصول کی حکمت عملی کا بھر پور علم، تکنیکی مہارت اور لوازمات پورے ہونے چاہئیں تب کامیابی کی منزل یقینی ہوتی ہے. اس وقوعے سے ایک خاص نکتہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ جب افسر اور  دیگر ساتھیوں کا پہلے ہی خاتمہ ہو جاتا ہے تو ان حالات میں زندہ بچ جانے والے ماتحت ساتھی کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے اس نے آگے بڑھ کر وہ دفاعی سرگرمی یا مشن خود پورا کرنا ہے اور صورتحال پر قابو پانا ہے. اس سے یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے دو جوانوں نے بڑی ہمت و حوصلے سے اپنے اعصاب پر قابو رکھ کر ایک بہت بڑے قومی ادارے اور کئی قیمتی جانوں کو بچا لیا. اس میں بروقت فیصلے پر فوری عمل بھی ایک اہم امر ہے. دیکھا، صورت حال کو فوراً بھانپا اور حملہ کر دیا. ناگہانی آفات، سانحات و حادثات اور ہنگامی حالات میں بروقت فیصلہ سازی کی خاص ضرورت ہے، بروقت فیصلے پر عمل کے نتائج ثمرآور ثابت ہوتے ہیں. مذکورہ دہشت گردی کی مذموم کارروائی کو روکنے کےلیے لمحاتی منصوبہ سازی کی گئی اور تمام تر توجہ کے ساتھ اس پر عمل درآمد کیا گیا ہے. لہٰذا یہ پہلو بھی ہے کہ مختصر مدت میں قابل عمل منصوبہ سازی پر بروقت عمل سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔.

دہشت گردی کے سانحے کو روکنے کےلیے کی گئی کاروائی کی منصوبہ سازی سے ہمیں جو سبق ملے ہیں اگر ہم انہیں تمام شعبہ ہائے زندگی میں لاگو کریں تو اس سے  مشکل مراحل بآسانی طے ہو جائیں گے. جب بھی کوئی ہنگامی صورتحال درپیش آتی ہے اور قوم کے جوان اس گھڑی تن من سے اپنی خدمات بجا لاتے ہیں اور اپنی قابلیت و صلاحیت سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو وہ شاباش کے مستحق ہیں اور ہم ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں.

 

اللہ نگہبان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!