Safar Zafar

نوجوان بزنس میں یہ دس غلطیاں ہرگز نہ کریں

جب ہم کوئی نیا کام/ کاروبار/ منصوبہ/ پروگرام وغیرہ شروع کرتے ہیں تو ابتداء ہی میں بہت ساری غلطیاں کرتے ہیں یا کئی اہم امور نظرانداز کر جاتے ہیں. میں نے اور میرے ساتھیوں نے زندگی میں متعدد initiative لیے ہیں اور اس دوران بہت ساری غلطیاں کی ہیں اور ان سے سیکھا، تجربہ حاصل کیا اور اپنی اصلاح کی. بہتر بھی یہی ہے کہ انسان اپنی غلطی، کوتاہی سے سبق حاصل کیے اور اپنی کمی کو دور کرتے ہوئے آئندہ وہ طریقہء کار نہ اپنائیں. میں نے یہ 10 نکات اپنے تجربات اور مطالعہ کے بعد اخذ کئے ہیں جو کسی بھی منصوبے کی ناکامی کا سبب بن سکتے ہیں. بالخصوص وہ نوآموز افراد جو نیا کاروبار/منصوبہ/پروگرام وغیرہ شروع کرنے والے ہیں اگر وہ ان 10 غلطیوں کا ارتکاب نہ کریں اور آغاز ہی میں ان کمیوں و کوتاہیوں پر قابو پا لیں تو وہ ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں. میں ان کا ایک ایک کر کے یہاں ذکر کروں گا.

01.. منصوبہ سازی کا فقدان
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ کسی بھی کام کا آئیڈیا ہونا چاہیے اگر آپ کے پاس اچھا آئیڈیا ہے اور آپ اس پر کام کر سکتے ہیں تو سب سے پہلے پلاننگ کریں. ٹھوس منصوبہ سازی کے بل بوتے پر کامیابی و ترقی کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے. منصوبہ سازی میں مدت تکمیل، وسائل، افرادی قوت، رابطہ کاری، سرٹیفکیٹشن وغیرہ کا احاطہ کیا جائے. اگر منصوبہ سازی میں ٹھوس اور قابل عمل حکمت عملی ترتیب دی جائے تو وہ پراجیکٹ مضبوط بنیادوں پر استوار ہو گا. بنیادی غلطی یہ ہوتی ہے کہ ہم فوراً منصوبے کا اطلاق کر دیتے ہیں، کوئی منصوبہ سازی نہیں کرتے، مناسب حکمت عملی اختیار نہیں کرتے اور ڈائریکٹ کام شروع کر دیتے ہیں. کہا جاتا ہے کہ جو افراد زیادہ وقت منصوبہ سازی میں لگاتے ہیں اور باقاعدہ سوچ سمجھ کر کام شروع کرتے ہیں. ان کے منصوبے کے اطلاق میں بہت کم وقت لگتا ہے جبکہ بغیر سوچے سمجھے منصوبے کے اجراء میں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی کامیابی کا تناسب بھی بہت کم ہوتا ہے. یہ غلطی اکثر نوجوان کرتے ہیں کہ فوری طور پر کام کا آغاز کر دیتے ہیں اور کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دیتے. لہٰذا مختلف شعبہ جات میں نوآموز افراد کو معقول حکمت عملی ترتیب دئیے بغیر کام شروع نہیں کرنا چاہیے اور بنیادی طور پر ٹھوس اور قابل عمل منصوبہ سازی ہی کامیابی و ترقی کی کلید ہے.

02.. ابتداء میں زیادہ رقم کا استعمال..
ہم کام کے آغاز میں ہی اپنی ساری رقم کی سرمایہ کاری کر دیتے ہیں، جو کہ غلط ہے. مکمل بجٹ یکدم کام میں نہ لگائیں. اپنے ہاتھ میں بھی کچھ سرمایہ رکھیں. یہ غلطی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اکثر نووارد افراد کر جاتے ہیں. ان کےلیے مشورہ ہے کہ وہ اپنے کام کے مراحل کو سمجھیں اور اپنی پیشہ وارانہ سرگرمیوں پر مرحلہ وار سرمایہ کاری کریں. علاوہ ازیں یہاں یہ پہلو بھی مدنظر رہے کہ منصوبے /کاروبار کو کسی چیلنج کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کوئی رکاوٹ آ جاتی ہے تو اس وقت ہاتھ میں کچھ ہو گا تو آسانی ہو گی. میں چاہتا ہوں کہ نوجوان initiaer یہ غلطی نہ دہرائیں اپنے سرمائے کو فوراً مت جھونکیں اور ہمارے تجربے سے سبق حاصل کریں.

03.. فوری نتائج کی توقعات
جب کوئی نیا کام شروع کرتے ہیں تو ہم جلد باز بھی ہو جاتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہتھیلی پہ سرسوں اُگ آئے لیکن ایسا نہیں ہوتا. فوری نتائج حاصل کرنے کی توقع وابستہ کرنا غلط ہے اور یہ غلطی نہیں کرنی چاہیے. معقول پلاننگ پر عملدرآمد کرتے ہوئے صبر، توکل اور محنت سے کام کریں انشاء اللہ آپ کو اپنے منصوبے یا کاروبار سے خوشگوار نتائج برآمد ہوں گے. میری اپنی طبیعت میں عجلت پسندی شامل ہے لیکن اگر ہمارے ساتھ متعلقہ شعبے کے رہنما موجود ہیں تو صبر، محنت اور توکل سے ترقی و کامیابی یقینی ہوتی ہے. کسی بھی کام سے فوری نتائج حاصل کرنے کا فیصلہ کر لینا لیکن جب توقع کے مطابق اثرات مرتب نہیں ہوتے تو نتیجتاً ڈپریشن، ذہنی دباؤ اور فکر و پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. چنانچہ یہ غلطی ہرگز نہ کریں اور پرسکون رہ کر کام کو مکمل یکسوئی اور محنت سے انجام دیتے رہیں ان شاء اللہ آپ کے کام سے مفید اثرات برآمد ہوں گے.

04.. عجلت میں سٹاف کی بھرتی..
ہم اپنے منصوبے کی مختلف آسامیوں پر لوگوں کی قبل از وقت تقرری کر دیتے ہیں. نوآموز افراد کو اپنے ماتحت عملے یا ایک بڑی ٹیم پر انتظامی کنٹرول حاصل کرنے کا بہت شوق ہوتا ہے اور یہ شوق ہونا بھی چاہیے لیکن کارکن عملے کی بھرتی اور پیشہ ور ماہرین کی خدمات اس وقت حاصل کرنی چاہیے جب ضرورت ہو یعنی سٹاف کی تقرری منصوبے کی سرگرمیوں کے مطابق مرحلہ وار کریں. جب میں نے دی این جی او ورلڈ فاونڈیشن کی بنیاد رکھی تو آغاز ہی میں مجھے ایک بڑے پراجیکٹ کا انتظام و انصرام سنبھالنا پڑا. مجھے اُس وقت کچھ زیادہ تجربہ نہیں تھا. میں نے ایک پیشہ ور رہنما دوست سے رہنمائی حاصل کی. وہ اب بھی میرے کوچ اور استاد ہیں. انہوں نے مجھے یہ گُر بتایا کہ آپ سینئر پوزیشنیں ابھی ہائر نہ کریں ورنہ آپ خود نہیں سیکھ سکیں گے. انہوں نے میری حوصلہ مند رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ آپ جب خود عملی طور پر ایک پراسیس میں جائیں گے، محنت کریں گے، کوشش کریں گے اور خود سیکھ جائیں گے تو مستقبل میں ان لوگوں سے کام لینے کے قابل ہوں گے. فوری طور پر سٹاف کی بھرتی سے ابتداء ہی میں منصوبے دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کی سرگرمیاں معقول لحاظ سے جاری نہیں ہو سکتیں اور کام ایک بوجھ لگنے لگتا ہے. عملے کے افراد اگر فارغ رہیں گے تو نظام غیرمتحرک ہو جائے گا، مسائل پیدا ہوں گے، پیداوار نہیں ہو گی، بجٹ متاثر ہو گا اور پراجیکٹ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے. لہٰذا کسی بھی کام کےلیے آسامیوں کو فوری طور پر یا قبل از وقت تقرری نہ کریں. سب امور کو ترتیب اور مرحلہ وار انجام دیں. تاہم یہ امر بھی مدنظر رہے کہ بروقت کام کےلیے معقول فرد برموقع تعینات کریں کیونکہ سارے کام بذاتِ خود بھی انجام نہیں دئیے جا سکتے چنانچہ تمام امورِ کار کو ترتیب میں لائیں اور حکمت عملی کے مطابق مرحلہ وار آگے بڑھیں تو یہ سب آسان رہے گا اور آپ کی خود سیکھنے کے ساتھ ساتھ انتظامی امور پر گرفت کی صلاحیت پروان چڑھے گی.

05.. ممکنہ ہدف شدہ افراد/علاقے کا جائزہ نہ لینا..
عمومی طور پر ہمیں اپنے ممکنہ گاہکوں/کلائنٹس کا پتہ ہی نہیں ہوتا. ہمیں علم ہی نہیں ہوتا کہ ہم جو کام کر رہے ہیں اس سے کون مستفید ہو گا، جو پروڈکٹ تیار کر رہے ہیں یا جو خدمت مہیا کریں گے اس کا ہدف کن افراد یا کون سے علاقے کو بنانا ہے. اس کا سروے ہی نہیں ہوتا. جب ہم ان امور کا جائزہ نہیں لیتے اور سروے کو غیرضروری جانتے ہوئے نظرانداز کرتے ہیں تو ہمیں یہ کیسے معلوم ہو گا کہ جو چیز تیار کی گئی ہے یا جو خدمت فراہم کرنی ہے اسے کون حاصل کر سکتا ہے؟؟ یہ بات بڑی اہم ہے کہ متعلقہ منصوبے یا کام کے متعلق پوری معلومات ہونی چاہیے، مکمل ڈیٹا بیس، ریکارڈ اور اعدادوشمار مرتب کئے جائیں. ممکنہ خدشات سے آگاہی اور متبادل ذرائع کا علم ہونا بہت ضروری ہے. پیداوار یا خدمات کے استفادہ کنندگان کہاں اور کتنے ہیں اور کس حد تک اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں. اس کا باقاعدہ سروے اور ریکارڈ سازی کی جائے. لہٰذا نوآموز افراد کو پیداواری منصوبہ، کاروبار، ترقیاتی سرگرمیاں یا خدمات کی فراہمی کی پلاننگ کرتے وقت ہدف شدہ علاقے/لوگوں/پوٹینشل کلائنٹس کا باقاعدہ جائزہ لینا چاہیے اور ان کے اعدادوشمار مرتب کر کے منصوبے کا اجراء کرنا چاہیے.

06.. دوسروں کی نقل کرنا..
دوسروں کو کاپی کرنا بھی ایک بڑی غلطی ہے. فلاں نے یوں کیا ہے تو ہم بھی ایسا کر لیں گے تو کامیاب ہو جائیں گے اس سوچ کے حامل اکثر وہ نتیجہ حاصل نہیں کر پاتے اور ناکام ہو جاتے ہیں. اگر آئیڈیا اچھا ہے، منصوبہ سازی ٹھوس بنیادوں پر کی گئی ہے اور کسی پیشہ ور رہنما کے مشورے شامل ہیں تو طے شدہ حکمت عملی پر ترتیب کے ساتھ عملدرآمد کر دیں. کسی کو نقل نہ کریں. اس سے کامیابی کا تناسب سو فیصد بڑھ جاتا ہے. کسی کا آئیڈیا یا طریقہء کار تو نقل کیا جا سکتا ہے لیکن اس کا پوٹینشل نہیں چرایا جا سکتا. نوآموز پیشہ ور کسی کے آئیڈیے پر عمل کرنے کی بجائے اپنی آنکھیں اور کان کھلے رکھیں اور متعلقہ کام یا شعبے کے بارے میں مکمل علم حاصل کریں. متعلقہ کتابوں، پیشہ ور ماہرین سے رہنمائی حاصل کریں اور اسی مطابق لاگو کریں. پس کاپی نہ کریں اپنا کام کریں. کامیاب ہو جائیں گے.

07.. اپنے کام میں پُرجوش نہ ہونا..
ہم دوسروں کی دیکھا دیکھی کام شروع کر دیتے ہیں لیکن اس میں ہمارا جذبہ نہیں ہوتا اور ہم اس بارے پُرجوش نہیں ہوتے. بعض اوقات ہم اپنے والد، بھائی یا دوست جیسا کام اس لیے شروع کر دیتے ہیں کہ انہوں نے یہ کیا ہے. اکثر لوگ کوئی پیشہ یا منصوبہ اس لیے اپنا لیتے ہیں کہ فلاں نے اس کام سے بہت پیسہ کمایا ہے اور ترقی کر لی ہے اگر ہم بھی یہی کریں گے تو کامیاب ہو جائیں گے لیکن ہم اس میں ان کی طرح متحرک یا پُرجوش نہیں ہوتے اور متعلقہ کام میں ہمارا وہ جذبہ نہیں ہوتا ہے جو سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کےلیے ضروری ہے. اگر ہماری اس کام میں دلچسپی شامل نہیں ہے کہ مکمل تو ہمیں اس سرگرمی میں کوئی خوشی محسوس نہیں ہو گی، ہم اپنے کام سے لطف اندوز ہونے کی بجائے اکتا جائیں گے اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کےلیے خیالات، آئیڈیاز سے محروم رہیں گے کیونکہ دماغ بھی اُسی کام میں چلتا ہے جس میں دلچسپی کا عنصر شامل ہو تب ہی نئی حکمت عملی ذہن میں آتی ہے جس سے منصوبے یا کاروبار کو ترقی دی جا سکتی ہے. جب ہم کسی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں
passionate & involve ہوتے ہیں تو ہم اس بارے زیادہ متحرک، فعال اور پُرجوش ہو جاتے ہیں، دلچسپی و لگن سے زیادہ محنت کرتے ہیں اور آسانی سے اہداف حاصل کر لیتے ہیں. لطف اندوز بھی ہوتے ہیں اور ترقی و کامیابی بھی حاصل ہوتی ہے. لہٰذا نوآموز افراد ایسا پیشہ /منصوبہ /کاروبار اپنائیں جس میں ان کا شوق و لگن ہو اور اسے بھرپور دلچسپی سے سرانجام دیں. اگر آپ کا اس شعبے میں کوئی شوق و جذبہ نہیں ہے اور آپ اسے کسی کی دیکھا دیکھی، بھیڑ چال میں آ کر کر رہے ہیں تو اسے ہرگز نہ کریں کیونکہ وہ آپ کےلیے پریشانی اور ناکامی کا سبب بنے گا..

08.. اکیلے ہی انجام دینا..
نوآموز افراد کی ایک اور غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر کام خود ہی کرنا چاہتے ہیں. ہم شراکت داری برداشت نہیں کرتے. ہمارے ہاں یہ وطیرہ عام ہے کہ حصہ داری پہ کام نہیں کرنا جو کرنا اکیلے ہی کرنا ہے. بعض حالتوں میں پارٹنرشپ میں مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں اور نقصان ہو جاتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر کسی کے ساتھ ایسا ہو. شراکت داری کے قواعد و ضوابط اور اصول طے ہیں. معاہدہ، شرائط اور SOPs بنائے ہوئے ہیں اور کسی کنسلٹنٹ، کوچ اور رہنما کے مشورے و نصیحت شامل حال ہے تو پارٹنرشپ میں کوئی مضائقہ نہیں، کامیابی حاصل ہو گی. عصر حاضر میں دُنیا بھر میں پارٹنرشپ رائج ہے یہ روابط اور پارٹنرشپ کا دور ہے. اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف SDGs بھی تمام ممالک کے عوام کو پارٹنرشپ کی جانب راغب کرتے ہیں اور شراکت داری کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرتے ہیں. ہم ہر کام اکیلے سرانجام نہیں دے سکتے ہیں. ہر بندے کی ایک حد تک کارکردگی کی صلاحیت ہے. اچھے آئیڈیے کے بل بوتے پر مختلف مہارتوں اور وسائل کے حامل لوگوں/پیشہ ور افراد کی منصوبے میں شمولیت، شراکت اور معاونت سے کام میں وسعت کے ساتھ ساتھ زیادہ تیزی سے ترقی و کامیابی کے مواقع پیدا ہوں گے. ہر کام کو خود کرنے کی کوشش اور اکیلے ہی سب کچھ کرنے کی سوچ، Being Alone، والی بات ہے. دورِ حاضر میں یہ ناکامی کی ایک بڑی وجہ بن سکتی ہے.

09.. “نامناسب” مصروف زیادہ پیداواری ہے
یہ سوچ کہ زیادہ مصروفیت کیثر پیداوار کا سبب بنے گی.،غلط ہے. ہر وقت کسی کا غیر معقول طور پر مصروف نظر آنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بہت زیادہ پیداواری کام کر رہا ہے. پیداواری صلاحیت ایک علیحدہ چیز ہے جو کسی کے دن رات مصروف نظر آنے تک محدود نہیں ہے یہ فرد یا ادارے کی بہتر انتظامی و عملی کارکردگی پر ہے. بعض لوگ صبح 9 تا شام 5 تک کام کرتے ہیں اور بہت Productive ہوتے ہیں اور کچھ افراد یہی امور دن رات انجام دے رہے ہوتے ہیں لیکن ان کی Productivity اس لحاظ سے نہیں ہوتی. اس لیے موثر کارکردگی کے حامل طریقہء کار اختیار کریں، دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں. متعلقہ شعبے کے ماہرین کی آراء و مشورے اپنے کام میں شامل رکھیں اور پیشہ ور ماہرین کی خدمات حاصل کریں. اچھی صلاحیتوں کے مالک محنتی افراد اپنے کارکن عملے/ٹیم میں شامل کریں. پھر آپ انتظامی سطح پر بہت کم مصروف نظر آئیں گے لیکن آپ کا کام Grow کر رہا ہو گا. ان لوازمات کے ساتھ زندگی آسان ہو گی. منصوبہ بھلے پھولے گا اور ترقی پائے گا. اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ دن رات مصروفیت طاری کر کے زیادہ Productive نظر آئیں گے تو یہ بات یکسر غلط ہے بلکہ بہت جلد آپ تھک جائیں گے، صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس پر مستزاد یہ کہ ساری امور آپ خود انجام نہیں دے سکیں گے تو رکاوٹ پیدا ہو گی نتیجتاً منصوبہ /کاروبار/سرگرمیاں/سروس فلاپ ہو جائے گی. لہٰذا right person for right job ہائر کریں اور ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال سے اپنی پیداواری صلاحیت کو پروان چڑھائیں.

10 آج کا کام کل پر مت چھوڑو..
جو بھی کرنا ہے وہ آج سے شروع کریں. یہ ایک اہم غلطی ہے کہ ہمارے پاس آئیڈیا ہے، پلاننگ کر لی ہے اور حکمت عملی بھی ترتیب دی جا چکی ہے لیکن سرگرمیاں شروع کرنے میں خواہ مخواہ تاخیر کر رہے ہیں. “آج سے شروع کریں” والا رویہ اختیار کریں. جس کی طبیعت میں یہ ٹرینڈ ہے وہ بہت Productive ہے. یہ بہت حوصلہ افزاء صورتحال ہے کہ اس کیفیت کے حامل لوگ آج کا کام کل پہ نہیں چھوڑتے ان کی ترقی و کامیابی کا سفر مثبت بنیادوں پر استوار ہوتا ہے. میرا اپنا تجربہ یہی کہتا ہے کہ جو افراد اپنے آج سے آغاز نہیں کرتے وہ بس سوچتے اور خیالی پلاؤ پکاتے ہوئے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں. ایک تربیت گاہ میں بتایا گیا کہ اگر آپ کسی پیشہ ور ماہر یا کارکن کی تقرری کر رہے ہیں اور وہ کل سے کام کرنے کا خواہاں ہے تو اُسے ہرگز بھرتی نہ کریں. اگر وہ کہتا ہے Right Now کہ میں ابھی سے کام شروع کرتا ہوں تو وہ باصلاحیت اور کام کا بندہ ہے. اپنا کاروبار کرنے والے بروقت امور انجام دیں تو کام چلتا ہے اور اگر کاروباری رموز میں تاخیر برتتے ہیں تو ان کا جذبہ ماند پڑ جاتا ہے وہ دلچسپی سے کاروباری سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے جس کی وجہ سے بزنس میں انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ناکامی ہوتی ہے. منصوبے کی حکمت عملی کی ترتیب کے فوراً بعد یعنی آج ہی سے اطلاق کر دینا دانشمندانہ روش ہے. آج کا کام کل پر نہ چھوڑنے والی کیفیت طاری کریں اور معاشرے میں ایسے افراد کی کامیابی کا تناسب زیادہ ہے.
کسی بھی کام کی ترقی کیلئے مذکورہ بالا 10 نکات پر عمل پیرا ہو کر کامیابی کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے. ناکامی سے بچنے کےلیے یہ 10 نکات مختلف شعبوں میں نووارد نوآموز افراد کو سفرِ ظفر پر گامزن کر سکتے ہیں.

اللہ نگہبان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!