Safar Zafar

نوجوان رہنمائی کے حصول کیلئے کس کے پاس جائیں؟

عصر حاضر میں بہت سے موٹیویشنل سپیکرزنوجوانوں کی اصلاح و ترقی کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کاؤنسلنگ سنٹرز کے ساتھ ساتھ یوٹیوب پر بہت سے چینل بھی بنائے ہوئے ہیں تو ایسے میں عملی زندگی کا آغاز کرنے والے نوجوان کو کس مقرر کو سُننا یا رہنمائی لینی چاہیے جو اس کے کیرئیر اور آئیندہ زندگی میں مفید و معاون ثابت ہو!
میرے خیال میں کافی لوگ بہت اچھا کام کر رہے ہیں اور بڑی محنت، جستجو و تحقیق سے نوجوان نسل کی مثبت بنیادوں پر راہنمائی کر رہے ہیں اور ان کا زور اسی امر پر ہے کہ وہ معاشرے کے مفید کارکن، باشعور اور بامقصد شہری بن جائیں. سب کا یہی ہدف ہوتا ہے. کچھ اپنے کام میں بےحد سنجیدہ ہیں اور انتہائی مستعدی سے افراد کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے خواہاں ہیں. بعض لوگوں کو دولتمند بننے کی ترغیب و تحریک دیتے ہیں اور بتاتے ہیں کروڑ و ارب پتی کیسے بن سکتے ہیں!! تاہم میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ اس شعبے میں بہتر یہی ہے کہ نئی نسل کی مثبت اور ٹھوس بنیادوں پر شخصیت و کردار سازی کی جائے. ہمارے لیے یہ بےحد اہم ہے کہ پاکستانی نوجوان خدمتِ ملک و قوم کا شعور رکھنے والے مفید شہری ثابت ہوں تاکہ ہمارا مستقبل بہتر ہو سکے. اس سلسلے میں رہنمائی کےلیے متحرک کرنے والے مقرر کے انتخاب میں بھی یہی نکتہ مدنظر رکھیں. اس میدان میں گامزن میوٹیوشنل سپیکرز کی تحقیق کریں اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کریں. اس کی پیشہ وارانہ انفرادیت، تجربہ، اعزازات وغیرہ کا جائزہ لیں. متعلقہ شعبے میں کتنے عرصے سے خدمات سرانجام دے رہا ہے؟ یہ بنیادی معلومات ضرور لینی چاہیں تاکہ پتہ ہو کہ ہم جس شخصیت سے تربیت و رہنمائی لے رہے ہیں اور عملی زندگی کا سبق حاصل کر رہے ہیں وہ اپنی زندگی اور کردار و عمل میں کس حد تک فعال اور کامیاب ہے. یہ اس طرح ہے کہ ہم کسی ڈاکٹر سے علاج کی غرض سے استفادہ کرنے سے قبل اُس کے بارے میں مکمل چھان بین کرتے ہیں اور جان لیتے ہیں کہ یہ کس میں اسپیشلسٹ ہیں، ان کے ہاتھ میں کتنی شفا ہے اور مریض کس حد تک مطمئن ہوتے ہیں!! بالکل اسی طرح اپنی اور اپنے بچوں کی عملی زندگی کی تربیت و رہنمائی کےلیے ایک قابل اور ماہر پیشہ ور کوچ/ سرپرست/ رہنما اُستاد تلاش کریں. ایسی باصلاحیت شخصیت کو ترجیح دیں جو عملی زندگی کا وسیع تجربہ رکھتے ہوں. متعدد میوٹیوشنل سپیکر بہت اچھا بولتے ہیں ان کے الفاظ کا انتخاب بہترین اور پیش کرنے کا انداز دلنشیں ہے. اس شعبے میں ایسے افراد نے اپنے کیرئیر کے دوران پیشہ ورانہ کامیابی کا باب رقم کرتے ہوئے عملی کارنامے انجام دئیے ہوں گے اور وہ منفرد اعزازات کے بھی حامل ہوں گے تو ان کی بات میں وزن ہو گا اور وہ اپنے کردار و عمل کا اثر بھی مرتب کریں گے. مثبت سوچ رکھنے والے میوٹیوشنل سپیکر بہت خوبصورت انداز میں کام کر رہے ہیں. وہ راہ عمل سے روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ رستے میں آنے والی مشکلات، رکاوٹوں اور چیلنجز سے بھی آگاہ کرتے ہیں اور ان سے نمٹنے کا عملی حل بھی بتاتے ہیں. علاوہ ازیں زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنے کی جرات و حوصلہ اور رکاوٹیں عبور کرنے کی حکمت عملی مرتب کرنے کی تحریک و ترغیب دیتے ہیں. بعض اوقات سامعین کو تصوراتی ماحول میں لے جا کر ان میں اتنی ہوا بھر دی جاتی ہے کہ آپ یہ بھی کر سکتے ہیں اور آپ وہ بھی کر سکتے ہیں کیونکہ دُنیا کے فلاں نامور فرد نے کیا ہے تو آپ بھی بالکل کر سکتے ہیں، جی ہاں کیوں نہیں کر سکتے!! اگر یہ سب کچھ بتانے والا عملی اور کامیاب انسان ہے اور شاندار کیریئر کا حامل ہے تو وہ اسی بات کو مختلف انداز میں متوازن طور پر پیش کرے گا اور اپنے شاگردوں کو ان تمام امور سے آگاہی دے گا جو اس عمل کے دوران رونما ہوں گے اور مشکلات و مسائل کے حل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کیا اور کیسے حکمت عملی اختیار کرنی ہے…. دوسری جانب اگر صرف تصوراتی کہانیاں سُنا دی جائیں اور مستقبل کے سُہانے سپنے دِکھا دئیے جائیں. آپ کو راستے میں آنے والی رکاوٹوں کا پتہ نہیں ہو گا تو آپ ان چیلنجز کا کیسے مقابلہ کر سکیں گے. آپ مسائل و مشکلات پر قابو پانے کی حکمت عملی نہیں بنا سکیں گے نتیجتاً وہ راہ عمل چھوڑ دیں گے یا ناکام ہو جائیں گے تو محسوس ہو گا وہ راہ عمل غلط تھی یا محض بات ہی تھی لیکن بات وہ ٹھیک تھی اور حقیقت پر مبنی تھی لیکن بتانے والے نے غلط انداز میں اُدھوری پیش کی تھی. لہٰذا جب بھی نوجوانوں کےلیے عملی زندگی کی راہنمائی کےلئے کوئی رہنما اُستاد تلاش کریں یا یوٹیوب پر میوٹیوشنل سپیکر کو سُننا چاہیں تو اس بارے تحقیق کریں، معلومات حاصل کریں اور خاص طور پر یہ ضرور دیکھیں کہ حالات و وقت کے مطابق کون بہتر رہے گا…!! مثال کے طور پر بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جاوید اقبال ریٹائرڈ سرجن ہیں ان کی زندگی ایک بھرپور عمل میں گزری ہے. انہوں نے ایک شعبے میں کامل مہارت حاصل کی اور ہمہ قسمی لوگوں کے ساتھ مختلف حالات میں کام کیا ہے. عمر کی پختگی، بالغ نظری اور ذہنی و قلبی وسعت کا مرقع ہیں. وہ Fatherly Figure کے طور پر بھی نمایاں ہیں. جذباتیت کا سہارا نہیں لیتے خوبصورت پیرائے میں بہت متوازن اور عملی گفتگو کرتے ہیں اور دانشمندی سے اپنا نقطہ نظر واضح کرتے ہیں. وہ اپنی زندگی کے تجربات اور ان کا نچوڑ بیان کرتے ہیں تو انہیں سُن کر انسان اپنے لیے بہتر فیصلہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے.

اللہ نگہبان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!