سردار شکیل آکاش ( منیجر ذیسٹ سکولز پراجیکٹ کراچی) نے دورانِ سفر مجھ سے سوال پوچھا کہ اکثر نوجوان بیرون شہروں میں ملازمت اختیار کرنے سے کتراتے ہیں یعنی اگر کسی نوجوان کوگھر سے دور کسی دوسرے ضلع یا صوبے میں جاب یا روزگار کے سلسلے میں جانا پڑے تو وہ گھبرا جاتے ہیں اور اکثر انکار کر دیتے ہیں. آپ اس پر کیا کہتے ہیں ؟
جواباً عرض ہے کہ میرا اپنا بھی یہی تجربہ رہا ہے کہ جب بھی میں نے اپنے ادارے کے پروگراموں اور فیلڈ میں سرگرمیوں کی انجام دہی کےلیے نوجوان کارکنوں کی تقرری کےلیے انٹرویوز کئے ہیں تو بیشتر امیدوار اسی بات پر بضد رہے کہ انہیں اپنے علاقے یا شہر میں ہی جاب دی جائے اور وہ کسی دوسرے شہر میں بغرض ملازمت نہیں جا سکتے ہیں کیونکہ ان کے والدین، بھائی وغیرہ کراچی، لاہور، ملتان، فیصل آباد وغیرہ جاب کےلیے نہیں جانے دیتے اور گھر میں ہی نوکری کو ترجیح دیتے ہیں. اس طرح کے عذر پیش کر کے معذرت کر لیتے ہیں۔
اس بارے میں میرا اپنا مشاہدہ یہ ہے کہ بہتر علم اور عملی تجربہ اسی کے پاس ہوتا ہے اور ترقی بھی وہی کرتا ہے جو سفر کرتا ہے اپنے کام کے سلسلے میں نئے مقامات پر جاتا ہے جہاں اسے مختلف لوگوں سے ملنے اور معاملات کرنے کا موقع ملتا ہے.
ہم یہاں آپ (سردار شکیل احمد آکاش) کی مثال سامنے رکھتے ہیں شکیل آکاش کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع باغ سے ہے. انہوں نے راولپنڈی، اسلام آباد، ڈی جی خان، راجن پور، ننکانہ صاحب، اندرون سندھ وغیرہ میں پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دی ہیں اور اب عرصہ 6 سال سے کراچی میں ذیسٹ سکولز پراجیکٹ میں فعال ہیں. سردار شکیل کے پاس اب جو شعوری و عملی تجربہ ہے اور اپنی ذمہ داریوں پہ مضبوط گرفت ہے وہ اس فرد کی ہرگز نہیں ہو سکتی جس نے ایک ہی جگہ پر کام کیا ہو. ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ این جی او سیکٹر میں ملازمتوں کے مواقع کم ہوتے ہیں اور این جی او مختلف جگہوں پر اپنے پروگرام اور منصوبے مکمل کرنا پڑتے ہیں. ایک سال اگر کسی ضلع میں فلاحی یا ترقیاتی منصوبہ مکمل کرنا ہے تو دوسرے سال کسی اور تحصیل، ڈویژن یا صوبے میں رفاہی سرگرمیاں جاری کرنا پڑ سکتی ہیں. ہم اپنے آپ کو ایک مقام یا علاقے میں پابند نہیں کر سکتے اور جو اپنے آپ کو پابند نہیں کرتا اور ہر جگہ، مقام اور صورتحال میں کام کرنے کیلئے تیار رہتا ہے تو اس میں مختلف طبقات اور ہمہ قسمی حالات میں ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے. علم و شعور اور عملی تجربات میں اضافہ ہوتا ہے. علاوہ ازیں مختلف علاقوں کی تہذیب و تمدن اور زبانوں سے آشنائی ہوتی ہے اور مختلف استعداد و قابلیت کے حامل لوگوں سے عملی امور سیکھنے کا موقع ملتا ہے.
جس نے بھی ترقی کی ہے اور اپنا مقام بنایا ہے تو اس نے سفر کیا ہے اس لیے سفر کو وسیلہ ء ظفر بھی کہتے ہیں اور سفر میں کامیابی منجانب اللہ ہوتی ہے. اگر اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ہجرت سمجھ کر سفر کیا جائے تو یقیناً وہ بامقصد، مفید اور ثمر آور ثابت ہو گا.
لہٰذا نوجوان طبقے کو روزگار کی خاطر سفر سے نہیں گھبرانا چاہیے اور اس سوچ کو تبدیل کرنا چاہیے. ان کو کُھلے دل اور حوصلہ مندی سے جہاں موقع ملے، ضرور کام کرنا چاہیے. انہیں ہر جگہ، علاقہ، نئے لوگ، نیا ماحول، پروگرام و منصوبہ اور سرگرمی مختلف سبق اور عملی تجربات سے ہمکنار کرے گی جو ان کے کیریئر کےلیے سنگ میل ثابت ہو گا.
اللہ نگہبان
