آج (21 مئی)چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور میرا چائے کیساتھ بچپن سے معاشقہ چلا آرہا ہے۔ میرا ماننا ہے اچھی چائے جہاں سے ملے پی لو۔ میرے اکثر دوست رات کےوقت چائے نہیں پیتے کہ نیند چلی جائے گی اور میری حالت یہ ہے کہ چائے نہ ملے تو کمبخت نیند نہیں آتی۔
چائے کی مناسبت سے میری سب سے پسندیدہ تحریر مولانا آزاد کی مشہور کتاب غبار خاطر کا ایک اقتباس ہے۔ عظیم مفکر اور دانشور مولانا ابو الکلام آزاد چائے کے رسیا تھے۔ اسیری کے دوران انہوں نے قلعہ احمد نگر سے لکھے ایک مکتوب میں چائے کی کم یابی اور اپنے ذوق کا ذکر نہایت خوبصورت انداز میں کیا ہے۔ چائے جو ان کی آسودگی، راحت اور آسائش کا سامان لئے ہوئے تھی، دستیاب نہ رہی تو اپنی بے سروسامانی کا اظہار زان الفاظ میں کیا :
’’چائے چین کی پیداوار ہے اور چینیوں کی تصریح کے مطابق پندرہ سو برس سے استعمال کی جا رہی ہے لیکن وہاں کبھی کسی کے خواب و خیال میں بھی یہ بات نہیں گزری کہ اس جوہرِ لطیف کو دودھ کی کثافت سے آلودہ کیا جا سکتا ہے۔ جن جن ملکوں میں چین سےبراہ راست گئی مثلاً روس، ترکستان، ایران۔ وہاں کبھی بھی کسی کو یہ خیال نہیں گزرا۔ مگر سترھویں صدی میں جب انگریز اس سے آشنا ہوئے تو نہیں معلوم ان لوگوں کو کیا سوجھی، انہوں نے دودھ ملانے کی بدعت ایجاد کی۔ اور چونکہ ہندوستان میں چائے کا رواج انہی کے ذریعے ہوا اس لیے یہ بدعتِ سیئہ یہاں بھی پھیل گئی۔ رفتہ رفتہ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ لوگ چائے میں دودھ ڈالنے کی جگہ دودھ میں چائے ڈالنے لگے۔ بنیاد ظلم در جہاں اندک بود۔ ہر کہ آمد براں مزید کرد۔ اب انگریز تو یہ کہہ کر الگ ہو گئے کہ زیادہ دودھ نہیں ڈالنا چاہیے، لیکن ان کے تخمِ فساد نے جو برگ و بار پھیلا دیے ہیں، انہیں کون چھانٹ سکتا ہے؟ لوگ چائے کی جگہ ایک طرح کا سیال حلوہ بناتے ہیں۔ کھانے کی جگہ پیتے ہیں، اور خوش ہوتے ہیں کہ ہم نے چائے پی لی۔ ان نادانوں سے کون کہے کہ: ہائے کمبخت، تو نے پی ہی نہیں”۔۔۔۔
میرا کیوں کہ ترکی آناجانا رہتا ہے تو میں نے دیکھا ہے کہ ترک شہری بھی چائے بہت پیتے ہیں، بلکہ بے حساب اور بعض اوقات بلاوجہ بھی پیتے ہی۔ ورلڈ آف اسٹیٹسٹکس کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر زیادہ چائے پینے والے ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 3 اعشاریہ 16 کلو چائے کی فی کس کھپت کے ساتھ ترکی چائے پینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ زیادہ تر ترکی کی کالی چائے رز علاقے کے زرخیرز ڈھلوانوں سے آتی ہے جو بحیرۂ اسود کی مشرقی ساحل پر واقع ہے۔
کی نے کیا خوب کہا ہے :
بڑے بدتمیزہو ۔۔!!چائے کا نام لیتے ہو
اسے تم اشرف المشروبات کیوں نہیں کہتے
+++++ چائے کا عالمی دن مبارک ++++++