آج ہی آزمائیں:
آج عالمی سطح پر معاشی بقا کی جنگ معاشی میدان میں لڑی جا رہی ہے جس کا ہتھیار یقینی طور پر نہ صرف علم بلکہ کاروباری علم ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک کرنا ہو گا کہ اگلے 50 سالوں میں دنیا کہاں کھڑی ہو گی؟ عالمی بحران کے باوجود ایمازون، ایپل، فیس بک اور گوگل کا کاروبار دن بدن بڑھ رہا ہے اور امریکہ میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کا کاروبار بہتری کی طرف گامزن ہے۔
ایمازون، فیس بک، ایپل اور گوگل کی گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی کاروباری رپورٹس میں ان کمپنیوں کو ہونے والے منافع اور آمدن کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ ان تمام رپورٹس میں ایک چیز قدر مشترک تھی اور وہ یہ کہ پیداوار بڑھ رہی ہے اور اس میں سست روی کی کسی قسم کی کوئی علامات نہیں ہیں، اس دوران سب سے منافع بخش کمپنی ایمازون رہی ہے۔ ای کامرس اور آن لائن شاپنگ کی اس کمپنی نے تین مہینوں میں 96.1 ارب ڈالر کی اشیاء فروخت کیں، سال 2019 ء کے مقابلے میں یہ رقم 37 فیصد زیادہ تھی۔
آن لائن شاپنگ کا آغاز 1979 ء میں برطانیہ کے کاروباری شخص مائیکل ایلڈرک نے کیا تھا۔ ایلڈرک ترمیم شدہ گھریلو ٹیلی ویژن کو ٹیلیفون لائن کے ذریعہ ملٹی یوزر ٹرانزیکشن پروسیسنگ کمپیوٹر سے جوڑنے کے قابل تھا بعد میں یہ برطانیہ، آئرلینڈ اور سپین میں بھی فروخت ہوئے۔ اس نظام کی مارکیٹنگ 1980 ء میں کی گئی تھی اور اسے اس وقت بزنس ٹو بزنس سسٹم (بی ٹو بی) کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ 1960 ء میں الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج (ای ڈی آئی) کی ترقی نے الیکٹرانک تجارت کی راہ ہموار کر دی تھی۔ ای ڈی آئی نے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹا منتقلی کی سہولت دے کر روایتی میلنگ اور دستاویزات کی فیکسنگ کی جگہ لے لی تھی۔
1982 ء میں فرانس نے ’منی ٹیل‘ نامی آن لائن سروس کا آغاز کیا جس نے ٹیلیفون لائنوں کے ذریعے ویڈیو ٹیکس ٹرمینل مشین تک رسائی حاصل کی۔ ”منی ٹیل“ نامی ٹیلیفون صارفین کے لئے بالکل مفت تھا اور لاکھوں صارفین کو ایک کمپیوٹنگ نیٹ ورک سے منسلک کرتا تھا۔ 1997 ء تک 70 لاکھ سے زیادہ گھروں میں ’منی ٹیل ٹرمینلز‘ موجود تھے۔ انٹرنیٹ کی کامیابی کے بعد ’منی ٹیل سسٹم‘ اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکا۔
ای کامرس کی تاریخ کا انٹرنیٹ کی تاریخ کے ساتھ انتہائی گہرا تعلق ہے۔ آن لائن شاپنگ کا عام استعمال اس وقت ممکن ہوا جب 1991 ء میں انٹرنیٹ کی رسائی عام لوگوں تک ہوئی۔ ایمازون امریکہ میں پہلی ای کامرس ویب سائٹوں میں سے ایک تھی جو آن لائن اپنی مصنوعات فروخت کرتی تھی اور اس کے بعد ہزاروں کمپنیوں نے اس میدان میں قدم رکھا۔
آج کے جدید دور میں ای کامرس یا الیکٹرانک کامرس کو اپنی مصنوعات کی خریدوفروخت کے لئے دنیا بھر میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ آسان الفاظ میں کہا جائے تو ای کامرس ایک ایسی چیز ہے جسے ہم روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں، جیسے آن لائن بل کی ادائیگی یا آن لائن خریداری اور بہت سے دوسرے امور گھر بیٹھے اپنے فون کے ساتھ بآسانی سے سرانجام دے سکتے ہیں جو آج سے پہلے ممکن نہیں تھے۔
تھری اور فور جی کی سہولت اور سمارٹ فون کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے اب گھر اور تجارت ایک جگہ اکٹھے ہو گئے ہیں یعنی اب ہم گھر بیٹھ کر تجارت بھی کر سکتے ہیں اور خریداری کا عمل بھی انتہائی آسان ہو چکا ہے۔ پہلے لوگ خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں رہا، خاص طور پر کووڈ 19 کے بعد دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آن لائن خریداری میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اگر آپ کے پاس وسائل نہیں ہیں یا ابھی ای کامرس کا علم نہیں تو آپ ایک کام کریں فیس بک کا اکاؤنٹ تو ہے ناں آپ کے پاس آپ فیس بک کے مارکٹ پلیس Market Place کے لنک پہ جائیں وہاں کوئی ایک عدد چیز بیچنے کے لیئے لگا دیں چاہے گھر کا کوئی پرانا برتن یا سامان ہی کیوں نہ ہو۔ اس لنک پر آپ دیکھیں گے کہ اور دوسرے لوگ کس طرح اپنی پراڈکٹس کو ڈسپلے کرتے ہیں کیا کیا پروڈکٹس بیچتے ہیں۔
سطرح آپ کو تجربہ ہونا شروع ہو جاۓ گا
آپ کو آن لائن اشیاء کی فروخت کا طریقہ پتہ چل جاۓ گا اور یہی طریقہ یا اصول آپ کو آہستہ آہستہ ایمازان اور دوسری ای کامرس کی ویب سایٹس پر اپنی پروڈکٹس کو لانچ یا ڈسپلے کرنے میں معاون ہو گا۔
میں نے بھی کپڑوں کے ایک سٹال لگانے سے کام شروع کیا تھا اور پھر لنک سے لنک نکلتا گیا ، تجسس مجھے آگے دھکا دیتا گیا اور بلآخر اسی سٹال نے مجھے ساری دنیا میں کاروبار کرنے کا موقع دیا۔
بلاخطر اس سمندر میں کود جائیں،
آپ اس کی لہروں سے کھیلتے کھیلتے ایک دن انشاءاللہ کاروبار کے سمندر کے منجھے ہوۓ تیراک بن جائیں گے
اور کل مجھ جیسے لوگوں کو کاروبار کرنے کے گر سکھا رہے ہونگے۔
انشاءاللہ
تحریر
مرشد مسعود قاضی