Safar Zafar

ایدھی صاحب کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ

نسان دوستی کے عظیم علمبردار عبدالستار ایدھی محض ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ اپنی ذات میں ایک عظیم ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں. انہوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر میں رفاہ عامہ کے امور اور خدمت خلق کے کاموں کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے کہ ایسا مقام و مرتبہ کوئی دوسرا فرد حاصل نہیں کر سکا. عبدالستار ایدھی ہمہ وقت متحرک اور ہر دم انسانیت کی امداد و بحالی اور فلاح و بہبود کےلیے تیار شخصیت تھے. انہوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے انسانیت کی خدمت کے مقدس مشن کو جاری رکھا ہوا تھا۔  انہیں حکومت پاکستان نے نشانِ امتیاز سے بھی نوازا.

عبدالستار ایدھی کی والدہ انہیں بچپن میں جیب خرچ کیلئے دو پیسے دیتی تھیں ایک پیسہ اپنے لیے اور ایک دوسرے کسی غریب بچے کو دینے یا ضرورت مند پر خرچ کرنے کےلیے. یقیناً یہ ان کی والدہ کی تربیت کا اثر تھا کہ ان کی زندگی کا رُخ متعین ہو رہا تھا. ان کی والدہ محترمہ کے اس عمل نے انسان دوستی اور خدمت خلق کی ایسی مثال قائم کی کہ جس کی نظیر نہیں ملتی.

اس وقت وطن عزیز میں 300 سے زائد ایدھی مراکز اور درجنوں ہسپتال، کئی ایدھی شیلٹرز، ایدھی ویلج، ایدھی چائلڈ ہوم، بلقیس ایدھی میٹرنٹی ہوم، ایدھی اینمل ہاسٹل، ایدھی فری لیبارٹری، ایدھی لنگرخانے، وغیرہ فلاحی خدمات سر انجام دے رہے ہیں. عبدالستار ایدھی نے دُنیا کا سب بڑا ایمبولینس نیٹ ورک قائم کیا ہے. انہوں نے ذات، نسل، مذہب، علاقے اور زبان کی پروا کئے بغیر صرف انسانیت کو مد نظر رکھا اور اپنی ذات کی نفی کر کے دوسروں کے کام آئے. انہوں نے نیک اعمال کو ایک لمحے کےلیے رُکنے نہیں دیا.

وہ کہا کرتے تھے کہ میری ایمبولینس باقی لوگوں سے زیادہ مسلمان ہے کیونکہ یہ نہیں دیکھتی کہ وہ جس کو اُٹھا کر لے جا رہی ہے وہ ہندو، سکھ یا عیسائی ہے، ایمبولینس صرف انسان اُٹھا کر لے جاتی ہے.

بےغرض و بےلوث انسانی فلاحی خدمات اور بلاتفریق خدمت خلق نے ان کو عظمت کی بلندی پر فائز کیا. وہ بابائے خدمت تھے ہر طبقے کے لوگ ان کے جذبہ ایثار و ہمدردی، حد درجہ انکسار اور خدماتی سرگرمیوں سے متاثر تھے. افرادِ معاشرہ کی جانب سے ان کی سماجی فلاحی خدمات کی اثر انگیزی اور انسان دوستی کا اعتراف کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دفعہ انہیں ڈاکوؤں نے گھیر لیا اور لُوٹنے لگے مگر اس دوران ایک ڈاکو نے انہیں پہچان کر اپنے ساتھی ڈاکوؤں سے کہا کہ یہ نامور سماجی شخصیت مولانا عبدالستار ایدھی ہیں انہیں مت لُوٹو کیونکہ اگر ہم ابھی پولیس مقابلے میں مارے جائیں تو یہی ہماری لاشیں اُٹھائیں گے اور ہماری تہجیز و تکفین کریں گے تو وہ ڈاکوؤں کا گروہ انہیں سلام کر کے چلا گیا. عبدالستار ایدھی نے مخلوق خدا کی خدمت کی اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی حفاظت فرمائی اور انہیں دُنیا میں عزت و تکریم سے نوازا۔

ایدھی صاحب کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، کیسے؟

ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت انسانی خدمات کےلیے قائم کردہ فلاحی نظام ان کی وفات کے بعد دُنیا بھر میں کامیابی سے جاری و ساری ہے. بابائے خدمت عبدالستار ایدھی کی زندگی اور کردار و عمل سے کئی سبق سیکھے جا سکتے ہیں. انہوں نے 60 سالہ انسانی فلاحی خدمات کے سفر میں عملی طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے. پسماندہ پس منظر رکھنے کے باوجود تبدیلی لائی جا سکتی ہے. چھوٹے پیمانے پر کام کا آغاز کر کے ترقی کی جا سکتی ہے. مثبت بنیادوں پر درست سمت میں قدم اُٹھائے جائیں تو کامیابی کی منزل یقینی ہے اور مشکلات کے باوجود ہار نہیں ماننی چاہیے.

انہوں نے عام معیار زندگی اپنایا. سادگی، عجز و انکسار میں اپنی مثال آپ تھے. عام طور پر ہم تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن ایدھی صاحب نے کپڑوں کے ایک ہی جوڑے میں کئی کئی سال گزار دئیے اور بعض اوقات وہ بھی کسی مردے کے جسم سے اُترا ہوا ہوتا تھا. وہ تن کے اُجلے پن کی بجائے من کے اُجالے کو اہمیت دیتے تھے. انہوں نے دو کمروں کے مکان میں ایک چارپائی پر زندگی گزار دی حالانکہ ان کے زیر اختیار کروڑوں  روپے پڑے رہتے. انہوں نے اپنے لیے پُرآسائش زندگی کا انتخاب نہیں کیا کیونکہ دُنیاوی عیش و آرام اور غرض و غایت ان کا مطمع نظر نہیں تھا. وہ ستائش و تمنا اور صلے کی پروا کئے بغیر انسانی فلاح میں مشغول رہے اور لوگوں کا پیسہ اپنی آسائشوں پر خرچ نہیں کیا. ان کے پاس ذرائع اور وسائل کی کمی نہیں تھی، ہیلی کاپٹر اور بےشمار گاڑیاں تھیں لیکن انہوں نے ساری زندگی ایمبولینس میں سفر کیا. وہ اپنے پاس موجود وسائل کو مستحقین کی امانتیں سمجھتے اور دیانت داری سے ان کے حق داروں تک پہنچاتے تھے. اس سے سماجی کارکنوں کو امانت داری اور وسائل کے جائز استعمال کا درس ملتا ہے.

وہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں تھے. اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدمت خلق کےلیے تعلیم یافتہ ہونا ضروری نہیں اس کےلیے شعور، عزم، جذبہ ء ہمدردی انسان دوستی کے احساسات کے ساتھ ساتھ مستقل مزاجی ہونی چاہیے. عبدالستار ایدھی کے قول و فعل میں تضاد نہیں تھا. کردار و عمل کے اعلیٰ اوصاف نے بے شمار بلند قامت لوگوں کو ان کے سامنے حقیر کر دیا ہے.

 بابائے خدمت و انسانیت عبدالستار ایدھی کی عظیم کامیابی سے انسان دوستی، سادگی و انکساری، سچائی و اخلاص، محنت و دیانت داری، ایثار و قربانی، وقت کی پابندی، مستقل مزاجی سے مسلسل جدوجہد اور بلاتفریق انسانیت سے محبت کا عملی سبق ملتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!