Safar Zafar

احترامِ آدمیت، انسان دوستی اور مساوات

طارق چمیہ انسان دوست شخصیت اورسوشل ورکر ہیں۔ انسانیت کی فلاح و بہبود کا بلند شعور رکھتے ہیں. انہوں نے اپنے بیٹے ابراہیم چمیہ کو اپنے گھریلو ملازم منیر مسیح کے ساتھ ایک ہی میز ناشتے کرتے ہوئے دیکھ کر بےحد خوشی اور فخر محسوس کیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم روز مرہ زندگی میں مساوات پر عمل پیرا ہوئے بغیر انسانیت کے مقام پر نہیں پہنچ سکتے اور نہ ہی اچھے مسلمان بن سکتے ہیں بلکہ اَنا، غرور اور گھمنڈ کی گٹھڑی میں بندھے ہوئے جاہلوں کا ٹولہ ہیں. ابراہیم چمیہ نے اپنے گھر کی صفائی کرنے والے نوکر کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھا کر معاشرے کو انسانی مساوات قائم کرنے کا پیغام دیا ہے. بلاشبہ ابراہیم چمیہ طبعی طور پر انسان دوستی کا شعور رکھتے ہیں چونکہ ان کے والد طارق چمیہ عصر حاضر کی نامور سماجی شخصیت ہیں اور انسانیت کی زندگی کو آسان اور مفید بنانے میں کوشاں رہتے ہیں یقیناً انہوں نے اپنے بیٹے کی تربیت مثبت بنیادوں پر کی ہے اور انہیں عملی طور پر انسان دوستی اور عدل و مساوات کا درس دیا ہے جس کی بدولت ابراہیم چمیہ کی فطرت میں احترامِ انسانیت، مساواتِ انسانی، محبت و اخوت اور اخلاص جیسے اوصافِ حمیدہ نظر آ رہے ہیں.
ہمارا مذہب اسلام انسان دوستی، احترامِ آدمیت اور عظمت ِ انسانیت کا علمبردار ہے جو امن، سلامتی اور محبت کا درس دیتا ہے۔ سب انسان مٹی سے بنے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں. کسی بھی گورے کو کالے پر، کالے کو گورے پر ،غریب کو امیر یا امیر کو غریب پر رنگ، نسل، قوم یا علاقائی لحاظ سے کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے. سب انسان برابر ہیں. ذات، قبیلے، رنگ و نسل ایک دوسرے کی پہچان کیلئے بنے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی محبت کے خواہاں کو اللہ کے بندوں سے معاملات میں میں حسن سلوک کرنا چاہیے اور اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کرنے کےلیے اللہ کی مخلوق کی خدمت، امداد و بحالی، داد رسی اور انسانیت کی فلاح و بہبود کو شعار بنایا جائے.
قرآن کی زبان میں سب انسانوں کو” یا ایھا الناس” اے انسانوں کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے ۔اسلام پوری انسانیت کا احاطہ کرتا ہے اور نظام حیات دیتا ہے ۔اسلام کے نظامِ عدل و انصاف اور مساوات میں کسی قوم، قبیلہ، رنگ، نسل، عہدے، امیر یا غریب کی بنیاد پر کوئی استشنی حاصل نہیں ہے. علاوہ ازیں دُنیا کے تمام مذاہب احترامِ انسانیت، محبت و اخوت اور انسان دوستی کا درس دیتے ہیں.

انسانوں پر ظلم نہ کرنے والا اللہ کا دوست ہے. غصہ نہ کرنے والا، لوگوں کے قصور اور غلطیاں معاف کر دینے والا اور لوگوں پر احسان کرنے والا اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے. کسی کے دُکھ و درد، مصائب و آلام اور مسائل و مشکلات کو صرف وہی سمجھ سکتا ہے جس میں انسانیت ہو گی اور وہ انسان دوستی کے جذبے سے سرشار ہو گا. کچھ لوگ اُس وقت انسانیت کے درجے سے گر جاتے ہیں جب وہ خود کو دوسرے انسانوں سے اعلیٰ اور بہترین سمجھ لیتے ہیں. اپنے نام و نمود، وقتی کامیابی یا دولتمندی پر غرور و تکبر کرتے ہیں. یہ سراسر جہالت ہے۔
دُنیا کے تمام انسان برابر ہیں اور برابری کے سلوک کے مستحق ہیں. سب انسانوں کے ایک دوسرے پر حقوق و فرائض ہیں جنہیں حقوق العباد کہا جاتا ہے۔ جن میں والدین، اولاد، قرابت دار، ملازمین، ہمسائے، مہمان و مسافر یعنی ہر ایک رشتہ انسانی کے ایک دوسرے پر حقوق شامل ہیں. انسان دوستی اور مساواتِ انسانی کا عظیم درس انسانیت کی بےلوث خدمت ہے جس میں نمود و نمائش نہ ہو۔ یہی دُنیا و آخرت کی کامیابی ہے.
اس مادی ترقی کے مقابلے کے دور میں بھی انسانیت کی فلاح و خیر خواہی چاہنے والے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو سماجی تعمیر و ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی خدمات کےلیے حد درجہ ایثار کر رہے ہیں اور اپنے کردار و عمل سے خدمت خلق اور انسان دوستی کی عملی تصویر پیش کر رہے ہیں.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!